رمضانُ المبارک؛ بہار قرآن

حوزہ/رمضان المبارک، رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے؛ یہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری اور کامل کتاب قرآنِ مجید کو نازل فرمایا۔ قرآن نہ صرف انسانیت کے لیے ہدایت اور فلاح کا نسخہ ہے، بلکہ یہ نور، رحمت اور شفقت کا سر چشمہ بھی ہے۔

تحریر: سید کرامت حسین جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی| رمضان المبارک، رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے؛ یہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری اور کامل کتاب قرآنِ مجید کو نازل فرمایا۔ قرآن نہ صرف انسانیت کے لیے ہدایت اور فلاح کا نسخہ ہے، بلکہ یہ نور، رحمت اور شفقت کا سر چشمہ بھی ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ، هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ”(سورۃ البقرہ: 185)
رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور حق و باطل میں فرق کرنے والی واضح دلیلیں رکھتا ہے۔

قرآن: رمضان کی اصل بہار

رمضان کی حقیقی بہار قرآن سے ہے۔ جیسے بہار کے موسم میں زمین سبزہ و پھولوں سے آراستہ ہوتی ہے، ویسے ہی رمضان میں اہلِ ایمان کے دل قرآن کی تلاوت، تدبر اور عمل سے سیراب ہوتے ہیں۔ یہ وہ موسم ہے جب قلوب میں نرمی اور روحانی بالیدگی پیدا ہوتی ہے، اور انسان اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:
“افضل العبادة قراءة القرآن”
سب سے افضل عبادت قرآن کی تلاوت ہے۔
(ثواب الأعمال، شیخ صدوق)

رمضان میں قرآن کی تلاوت کی فضیلت

امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:

جو شخص رات کو دس آیات کی تلاوت کرے، اس کا نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا؛ جو پچاس آیات کی تلاوت کرے، اس کا نام ذاکرین میں لکھا جائے گا؛ جو سو آیات کی تلاوت کرے، اس کا نام قانتین میں لکھا جائے گا؛ جو دو سو آیات کی تلاوت کرے، اس کا نام خاشعین میں لکھا جائے گا؛ جو تین سو آیات کی تلاوت کرے، اس کا نام فائزین میں لکھا جائے گا؛ جو پانچ سو آیات کی تلاوت کرے، اس کا نام مجتہدین میں لکھا جائے گا؛ اور جو ایک ہزار آیات کی تلاوت کرے، اس کے لیے قنطار (بہت بڑی مقدار) سونے کا ثواب لکھا جائے گا۔
(ثواب الأعمال، شیخ صدوق)

اہلِ بیتؑ کا قرآن سے تعلق

اہلِ بیت علیہم السلام کا قرآن سے تعلق نہایت گہرا اور مضبوط تھا۔ وہ قرآن کی تلاوت، اس کی تفہیم اور اس پر عمل کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھتے تھے۔

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
قرآن اللہ کی کتاب ہے، اس کے ذریعے باتیں کرو، قرآن کو سمجھو، اس پر عمل کرو، یقیناً قرآن وہ علم ہے جو باقی رہے گا۔(نہج البلاغہ)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
قرآن اللہ کا عہد نامہ ہے اپنی مخلوق کی طرف، پس مسلمان شخص کے لیے مناسب ہے کہ وہ اس عہد نامہ کی طرف نظر کرے، اور ہر روز اس کی پچاس آیات کی تلاوت کرے۔
(الکافی، جلد 2، صفحہ 609)

قرآن کی تلاوت اور تقویٰ کا حصول

قرآن کا سب سے بڑا پیغام تقویٰ ہے، جو رمضان کا اصل مقصد بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ”
“تاکہ تم متقی بن جاؤ۔”
(سورۃ البقرہ: 183)

تقویٰ کا مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنے ہر قول و عمل میں اللہ کی رضا و مرضی کا خیال رکھے، حلال و حرام میں فرق کرے، اور اپنی زندگی کو قرآن کے مطابق ڈھالے۔ رمضان اسی تقویٰ کے حصول کا مہینہ ہے، اور قرآن اسی تقویٰ کا سب سے عظیم ذریعہ ہے۔

رمضان: قرآن سے تعلق مضبوط کرنے کا مہینہ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:
“جس نے رمضان میں ایک آیت بھی پڑھی، گویا اس نے رمضان کے علاوہ پورا قرآن ختم کیا۔”
(عیون أخبار الرضا علیہ السلام، جلد 1، صفحہ 295)

لہٰذا، رمضان المبارک میں قرآن سے اپنا تعلق مضبوط کیجئے: روزانہ قرآن کی تلاوت کو معمول بنائیں، قرآن کے معانی اور مفاہیم پر غور کریں، جہاں سمجھ نہ آئے، علمائے کرام سے رجوع کریں، قرآن کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ یہ دنیا و آخرت میں روشنی کا ذریعہ بنے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:قرآن پڑھو، کیونکہ قیامت کے دن قرآن اپنے پڑھنے والے کے لیے شفاعت کرے گا۔(اصولِ کافی)

رمضان المبارک قرآن سے انسیت پیدا کرنے، اس کی آیات پر غور و فکر کرنے، اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ ایک ایسا موقع ہے جس میں انسان اپنے دل کو قرآن کے نور سے منور کر سکتا ہے اور اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھال سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha